دیہاتی لڑکی سے دوستی
دیہاتی لڑکی
میری بیگم کی شاپنگ کو آج ساتواں روز تھا اور ایک دن بعد وہ میکے جانے والی تھی جہاں اس نے ہمیں دن رہنا تھا آج سے پندرہ دن بعد اس کی بہن کی
شادی تھی.
اور اس کی امی یعنی میری ساس پچھلے کئی روز سے کال کر رہی تھی کہ میری بیٹی کو پہنچاد و اس کے بغیر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے آج بدھ کا روز تھا اور بیگم نے جمعہ کے روز جانا تھا شام کے بعد میری زمینوں پر کام کرنے والے نعمت نے کال کی کہ صاحب میری امی کی طبیعت بہت خراب ہے اور ہم ڈاٹسن پر اس کو شہر کی ہسپتال میں لا رہے ہیں ہم آتے ہوئے آپ کی گلی سے گزر لیں گے اور
میری بیگم آپ کے گھر رہے گی. نعت میری زمینوں پر کام کرتا تھا اور میرے آبائی گاؤں سے ذرا فاصلے پر میری زمینوں پر بنے میرے مکان میں اپنی فیملی سمیت رہتا تھا اس سے پہلے وہ اور اس کی امی رہتے تھے اس کا اپنا مکان نہیں تھا نعت کی عمر 18 سال تھی اور اس کی امی نے اپنی بیماری کو دیکھتے ہوئے نعت کی شادی تین ماہ قبل اپنے کسی دور دراز کے رشتہ داروں میں کر دی تھی اس کی دلہن کا نام زینت تھا اس
کی شادی کے سارے اخراجات بھی میں نے برداشت کئے تھے. ان کی شادی بس نارمل سی تھی میرے ساتھ میری بیگم بھی اس کی شادی میں میرے ساتھ گئی تھی اور واپس آکر بار بار کہہ رہے تھی لڑکی کی عمر بہت کم ہے زینت کی عمر پندرہ برس تھی اور نعت کی طرح وہ بھی ایک غریب گھر کی لڑکی تھی کوئی دو گھنٹے بعد نعت لوگ آگئے تھے اس کی امی کے حالت بہت خراب تھی زینت کو اس نے ہمارے گھر بھیج دیا میں نے نعت کو کچھ پیسے تھا دیئے اور ایک دوست ڈاکٹر کو کال کر کے ان کی ہلپ کا بول دیا میں نے نعت سے کہا کہ میں بھی صبح ہسپتال آجاؤں گا میں گھر میں آیا تو زینت برقعہ اتار کر میری بیگم کے ساتھ بیٹھی تھی میں نے اسے پہلی بار دیکھا تھا کیونکہ اس کی شادی کے بعد زمینوں پر نہیں گیا تھا۔ زینت کی رنگت قدرے سانولی تھی اس کا قد پانچ فٹ بوبز 32 سائز اور جسم نارمل تھا لیکن اس کی آنکھیں بہت پیاری تھی اور خالص دیہاتی لہجے میں وہ بہت پیارے لہجے میں بولتی تھی اور اس کی آواز بھی بہت پیاری تھی ہسپتال میرے گھر سے ایک کلو میٹر سے بھی کم فاصلے پر تھا میری بیگم نے کھانا لگا یا وہ زینت کے لئے الگ سے کھانے کاڈش تیار کر رہی تھی جسے میں نے منع کر دیا کہ وہ ہمارے ساتھ کھانا کھائے گی کسی کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے کھانے کی ٹیبل پر زینت کچھ گھبرائی ہوئی تھی جس پر میں نے اس سے گفتگو شروع کر دی تاکہ اسکا احساس کمتری دور ہو جائے رات دیر تک ہم اس سے
باتیں کرتے رہے اور مجھ سے کافی مانوس ہو گئی
گرمیوں کے دن تھے سو میری بیگم نے دوسرے کمرے کا اے سی بھی آن
کر دیا اور زینت کو وہاں سلاد یا صبح میں ناشتہ لیکر ہسپتال چلا گیا نعت کی امی آئی سی یو وارڈ میں تھی میرا دوست ڈاکٹر عابدان کی ہلپ کر رہا تھا ناشتہ میں نے نعت کے ساتھ کر لیا اور ہسپتال سے شہر میں اپنے کاموں کے لئے نکل گیا میں دن دو بجے گھر آیا تو زینت میری بیگم کے ساتھ گھر کے کاموں میں مصروف تھی دونوں نے نعت کی امی کا پوچھا اور میرے بتانے پر میری بیگم کچھ زیادہ پریشان ہو گئی زینت کچن کی طرف گئی تو بیگم نے مجھے بولا اس مصیبت کو ٹال دو آج میں نے صبح ہر حال میں امی کے گھر جانا ہے میں نہیں رکوں گی میں بھی پریشان ہو گیا کہ اس کو کہاں بھیجوں گا یا نعت کو اس پریشانی کے وقت میں نئی ٹینشن کیوں دوں زینت کی امی کا گھر بہت دور تھا اور ان حالات میں نعت کے لئے اسے امی کے گھر پہنچانا ممکن نہیں تھا سواس نے ہمارے گھر پر اعتماد کیا تھا میں اپنے روم میں چلا گیا اور ٹی وی آن کر کے نیوز چینل لگا د یاد و پٹہ اوڑھے کاموں میں مصروف زینت مجھے بہت سویٹ لگ رہی تھی وہ سادہ سے لباس میں تھی میری بیگم سونے چلی گئی اور زینت کو بھی اسکے روم کا اے سی آن کر دیا کہ وہ بھی سو جائے گرمیوں کے دنوں میں میں دن کے وقت نہیں سوتا تھا میں نے ذہن میں کل کے لئے ایک ترتیب بنا لی لیکن اس پر زینت کو راضی کر نا باقی تھا میں بیڈ روم سے مو بائل کا چارجر
لینے گیا تو میری بیگم نیند کے آغوش میں جاچکی تھی اب اس نے شام چھ بجے اٹھنا تھا میں اپنے روم میں آگیا زینت میرے روم سے تین روم چھوڑ کر چوتھے روم میں تھی میں نے کمپیوٹر آن کیا تھا تو مجھے اپنے روم سے باہر کسی کے چلنے کی آواز سنی باہر نکل کر دیکھا تو کوئی نہیں تھا کچن میں جھانکا تو زینت فریج سے پانی کی بوتل نکال رہی تھی میں نے کہا کہ زینت مجھے بھی پانی پلا دینا وہ ایک دم پیچھے مڑی اور پھر ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ جی صاحب بول کر دوبارہ سے فریج کھولنے لگی میں اپنے روم میں چلا آیا زینت پانی کی بوتل اور گلاس لے کر میرے روم میں آگئی گلاس میں پانی انڈیلا اور مجھے پیش کر دیا میں نے صوفے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا زینت بیٹھو وہ تھوڑی ہچکچائی دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے بولی صاحب ایک بات
کرنی تھی وہ اس وقت قدرے گھبرائے ہوئی تھی میں نے اسے پھر صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ دروازے کی طرف دیکھتی گھبرا کر بیٹھ گئی میں نے کہا بولو زینت کوئی مسئلہ ہے بولی نعت کو بولا تھا میرا کہ لے جائے مجھے میں نے نو میں سر ہلایا اور پوچھا کیوں جہاں اچھا نہیں لگ رہا میرے گھر میں بولی نہیں صاحب مجھے تو بہت اچھا لگ رہا ہے اور میں نعت سے آپ کی تعریفیں سن کر خواہش رکھتی تھی اور نعت کو بھی کئی بار بولا کہ مجھے صاحب کے گھر لے جاؤ کبھی۔۔۔ میں نے کہا تو پھر میں کیوں بولوں گا کہ زینت کو میرے گھر سے لے جاؤ۔۔۔۔ بولی بیگم صاحبہ نے کل میکے جانا ہے ناں۔۔۔۔۔۔ میں بات
سمجھ چکا تھا بولا اگر بیگم میکے چلی جائے تو کیا تم اس گھر میں نہیں رہ سکو گی ۔۔۔ بیگم صاحبہ نے بولا شام تک چلی جاؤ میں نے صبح جلدی جانا ہے۔۔۔۔ زینت کیا تمھیں مجھ سے ڈر لگتا میں مسکرارہا تھا بولی نہیں صاحب آپ سے بالکل نہیں لیکن اب بیگم سے ڈر لگنے لگا وہ کچھ عجیب سی باتیں کر رہی تھی ۔۔۔ میں نے زینت کی ران پر تھپکی دے کر بولا تم میرے ساتھ رہو گی نعمت کو اس حال میں کچھ نہیں کہتے ران پر میرا ہاتھ لگتے وہ سمٹ کر بیٹھ گئی تھی اور
بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ دروازے کی طرف دیکھتی گھبرا کر بیٹھ گئی میں نے کہا بولو زینت کوئی مسئلہ ہے بولی نعت کو بولا تھا میرا کہ لے جائے مجھے میں نے نو میں سر ہلایا اور پوچھا کیوں جہاں اچھا نہیں لگ رہا میرے گھر میں بولی نہیں صاحب مجھے تو بہت اچھا لگ رہا ہے اور میں نعت سے آپ کی تعریفیں سن کر خواہش رکھتی تھی اور نعت کو بھی کئی بار بولا کہ مجھے صاحب کے گھر لے جاؤ کبھی۔۔۔ میں نے کہا تو پھر میں کیوں بولوں گا کہ زینت کو میرے گھر سے لے جاؤ۔۔۔۔ بولی بیگم صاحبہ نے کل میکے جانا ہے ناں۔۔۔۔۔۔ میں بات
سمجھ چکا تھا بولا اگر بیگم میکے چلی جائے تو کیا تم اس گھر میں نہیں رہ سکو گی ۔۔۔ بیگم صاحبہ نے بولا شام تک چلی جاؤ میں نے صبح جلدی جانا ہے۔۔۔۔ زینت کیا تمھیں مجھ سے ڈر لگتا میں مسکرارہا تھا بولی نہیں صاحب آپ سے بالکل نہیں لیکن اب بیگم سے ڈر لگنے لگا وہ کچھ عجیب سی باتیں کر رہی تھی ۔۔۔ میں نے زینت کی ران پر تھپکی دے کر بولا تم میرے ساتھ رہو گی نعمت کو اس حال میں کچھ نہیں کہتے ران پر میرا ہاتھ لگتے وہ سمٹ کر بیٹھ گئی تھی اور کال کاٹ کر بھی فون کان سے لگائے ہوئے تھا اور زور سے بولنے لگا کہ بس جلدی آجاؤ ہم نکلنے لگے ہیں پھر موبائل فون کو پینٹ کی جیب میں رکھا زینت نے برقعہ پہن لیا تھا وہ سفید ٹوپی وا برقعہ پہنتی تھی میں نے گیٹ سے
گاڑی باہر نکالی اور گیٹ کو دوبارہ بند کر دیا
میں گلی سے گزرتے ایک پڑوسی سے مختصر سا حال احوال کرنے کے گیٹ کی طرف آیا میں نے گیٹ کے پاس کھڑے ہو کر زینت کو اشارہ کیا کہ نعمت آگیا
ہے وہ شاپر اٹھا کر میری بیگم سے ملی اور گیٹ سے نکل آئی گاڑی کے بیک سائیڈ والی گلی کی طرف میں نے اشارہ کر دیا جو میں اسے پہلے ہی سمجھا چکا تھا وہ
اسی گلی میں مڑ گئی
تو میں نے بیگم کو بلایا میں گیٹ کو لاک کر کے گاڑی میں بیٹھ گیا اور گاڑی چلا
دی۔
میری ساس کا گھر دو کلو میٹر کے فاصلے پر تھا میں نے راستے میں بیگم کو بولا میں نے دوست کے ساتھ کام جانا آج آپ کی امی کے گھر نہیں جاؤں گا آپ کو گیٹ پر اتار دو نگا کل چکر لگا لوں گا میں بیگم کو انار کر گلی میں آگے نکل گیا میں تیز رفتاری سے گھر پہنچ کر مطمئن ہو گیا گیٹ کا۔ لاک کھلا ہوا تھا زینت نے ہماری گاڑی کے نکلتے ہی گیٹ کھول دیا تھا اور گھر آگئی تھی میں نے گاڑی اندر کی اور ر گیٹ لاک کر دیا زینت روم سے باہر آچکی تھی وہ گیٹ کو بار بار دیکھ رہی
تھی اور گھبرائی ہوئی تھی
میں نے زینت کو اپنی باہوں میں لے لیا تھا وہ کچھ زیادہ گھبراگئی تھی میں نے اسے تسلی دی کہ اب تم ٹیشن فری ہو جہاں اور کوئی نہیں آئے گا وہ خود کو میری باہوں سے چھڑانا چاہ رہی تھی شاید پہلی بار کسی غیر مرد کی باہوں میں
آئی تھی
میں نے اس کی آنکھوں پر کسنگ کر کے اسے بولا کہ آؤ جوس بناتے ہیں وہ
کانپ رہی تھی میں نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور اسے کچن کی طرف
لے آیا۔ میں نے جو سر نکال کر اس کا جگ زینت کو دیا کہ اسے دھو لو میں نے جوس بنایا دو پہر کو میں نے خود اوون میں بریانی گرم کر کے اس کو اپنے ساتھ بیٹھا کر
کھلا یا مختلف انداز میں عام سی گفتگو کے دوران اس کی باڈی کو ٹچ کرتارہا۔ شام تک میرے ساتھ ٹچ ہو کے بیٹھ جانا میرا اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر
باتیں کرتے رہنا اس کے لئے عام سی بات بن چکی تھی
میں ان دوان سلے سوٹ کے ساتھ ایک ریڈی میٹ سوٹ بھی لایا تھا اور 32 کی بریزر بھی شام کو میں نے زینت کو سوٹ بریزر دئے کے بولا کہ نہا کر ان کو
پہن لو باہر چلتے ہیں
جب زینت وہ سوٹ پہن کر باہر نکلی تو کسی طور بھی ایک دیہاتی لڑکی نہیں لگ رہی تھی اس کے بال بھی کافی لمبے تھے ڈارک بلیو کلر کے جسم پر فٹ سوٹ میں اب وہ کالج گرل لگ رہی تھی میں نے اسے بال کھلے چھوڑنے کا کہا اب
وہ میری ہر بات بلا جھجک مانتی جارہی تھی میں نے زینت کو الماری سے ایک بڑی چادر نکال کے اسے لیٹنے کا کہا اور گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بٹھا دیا وہ پہلے مارکیٹ سے اسے اچھے شوز لیکر پہننے کا کہا اور پھر ایک پبلک پارک کا رخ کیا۔ زینت ہر چیز کو حیرت سے دیکھ رہی تھی اور اسے پہلی بار یہ ہلہ گلہ اور روشنیاں اچھی لگ رہی تھی وہاں سے میں اسے اچھے سے ہوٹل میں لے گیا اور کھانا کھانے کے بعد 12 بجے رات کو ہم گھر آگئے میں اے سی کی کی کولنگ تیز کر کے اس کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گیا با تیں کرتے کرتے میں نے اسے اپنے ساتھ لٹا لیا تھا اور اب وہ اسے عجیب محسوس نہیں کر رہی تھی کو لنگ زیادہ ہونے سے اسے سردی لگنے لگی تھی اور اس نے کمبل اپنے اوپر ڈال لیا تھا میں
نے ایک ٹانگ زینت پر رکھ لی تھی
وراب ایک ہاتھ سے اس کے سر کو پکڑے اس کے لپس چوس رہا تھا اور ایک ہاتھ سے اس کے بوبز پر مسل رہا تھا اسکی سانسیں تیز ہو رہی تھی لیکن وہ منع نہیں کر رہی تھی میں نے ہاتھ اس کی قمیض کے اندر ڈال لیا اب اس نے ایک بار میرے ہاتھ کو پکڑ کر باہر نکالنا چاہا لیکن میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے نیچے د بالیا بوبز کے نپل مسلنے سے اس کی سسکیاں نکلنے لگیں میں نے اس دوران اپنی پینٹ گھٹنوں تک انار لی تھی اور اسے محسوس نہیں ھوا تھا پھر میں نے اس کی شلوار اتار رہا تھا تو پہلی بار بولی صاحب نہیں خرو میں نے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا مجھے بہت پیاری لگتی ہو میں اس کی قمیض کے اوپر سے اس کے بوبز چوس رہا تھا میں نے اس کی شلوار بھی گھٹنوں تک انار لی تھی یہ سب کمبل کے اندر ہو رہا تھا میں سائیڈ سے اٹھ خراس کر اوپر لیٹ کر اس کے ہونٹ چوسنے لگا تھا وہ اب فل مزے میں آچکی تھی اور آنکھیں بند کر کے تے سانس کے ساتھ اپنی کمر کو بل دے رہی تھی میں نے اسکی شلوار اور اپنی پینٹ ٹانگوں سے الگ کر لی تھی میں نے اب اپنی انڈ ویئر اتاری اور اپنے لن کو آزاد کر لیا ابھی تک نہ تو میں ۔ سانے اس کو ننگادیکھا تھا اور نہ اس نے میں نے اس کی ٹانگیں کھلی کر لی لن کی کیپ پر تھوک لگایا اور اس کے چہرے کو دونوں ہاتھوں میں لیکر اس کے ہونٹ چوستے ہوئے اپنے نچلے دھڑ کو اس کی ٹانگوں کے بیچ کھسر کا کر لن کو اس کی بلی کی طرف لانے لگا جب لن نے زینت کی بلی کے ہونٹوں کو دبایا تو
زینت نے آنکھیں کھولی اس اب معلوم ہو چکا تھا کہ وہ نیچے سے مکمل ننگی اور میرے لن کے ٹارگٹ میں آچکی ہے وہ کچھ کہنا چابہار ہی تھی۔
زینت کے ہونٹوں سے نکلنے والی کوئی بات آئی ی ی ی ی و ششش و ششش وشششش میں بدل گئی زینت کی ببلی کے ہونٹوں پر حملے میں نے اپنے لن کو زینت کی بہلی میں اتار دیا تھا لن چار انچ اندر جا چکا تھا وہ ہپس کو مڑوڑ رہی تھی میں اس کے ہونٹو کو چوستے ہوئے آرام سے لن کو ہلانے لگا تھا بلی کی اندرونی دیوار میرے لن کو پکڑ کر کھسک رہی تھی جس کا مطلب تھا کہ وہ زیادہ استعمال شدہ نہیں تھی لن چھ انچ تک زینت نے آسانی سے قبول کر لیا تھا لیکن جب میں جھٹکے سے لن کو مزید آگے کرنے کی کوشش کرتا تو زینت مجھے سائیڈوں سے پکڑ لیتی تھی دس منٹ تک اس طرح جھٹکے مارنے کے بعد میں نے کمبل کو اپنے اوپر سے ہٹا لیا تھا زینت نے اپنی ٹانگیں میری باڈ کے مطابق کھول رکھی تھی میں نے زینت کی قمیض اوپر گلے تک کر دی تھی اور بریزر کی
یک کھول کر اس کے بغیر باہر نکال لئے تھے جن کو میں منہ بھر بھر کے چوس رہا تھا میں زینت کے اوپر لیٹا اپنے جھٹکے تیز کرتا اور لن کو مزید آگے دھکیلتا جارہا تھا بوبز چوسنے سے وہ مزے کی وادیوں میں چلی گئی تھی اور اپنی باہیں میرے گرد لپیٹ لی تھی مجھے لگ رہا تھا کہ اس طرح کا مزہ اسے پہلے نہیں ملا تھا زینت بھی میری طرح سادہ دیہاتی ماحول میں پہلی تھی اب وہ اپنے نچلے دھڑ کو حرکت دے کر میرے جھٹکے کی ساتھی بن رہی تھی کچھ دیر بعد زینت نے قشششششش کی لمبی صدا کے ساتھ پانی چھوڑ دیا تھا اور تین جھٹکے ساتھ و مارنے اور اے اے اے کی مدھم سی آواز کے ساتھ جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیا تھا میں چند منٹ آرام سے زینت کے اوپر لیٹار ہا اور پھر آہستہ سے لن کو نکال کر اٹھ بیٹھا اس نے شاید یہ سمجھ کر کہ کام پورا ہو گیا اپنے پیروں سے کمبل کھینچنے کی کوشش کی لیکن میں نے کمبل دور پھینک دیا زینت کا کلر تھوڑا سانولا ضرور تھا لیکن اس کی جلد کشش والی تھی میں نے اس کی قمیض گلے سے نکال لی تھی اور اور بریزر کو بھی کاندھوں سے نکال لیا تھا اب میں اس کے ننگے جسٹر ہاتھ
پھیرنے کے ساتھ اس کا نظارہ کر رہا تھا زینت کی بو بز گول اور لچکدار تھے اور اس کے نپلز کارنگ لائٹ براؤن تھا زینت بمشکل 16 سال کی لگ رہی تھی جبکہ میری عمر 33 سال تھی اس کی باڈی بھی میری باڈی کے مقابلے میں آدھی تھی میں ایک بار پھر اس کے ٹانگوں کے بیچ آگیا تو اس نے آنکھیں کھول کر بس کرو۔۔۔ بولا لیکن میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور لن کی ٹوپی ببلی کے ہونٹوں پر برش کی طرح چلانے لگا اور پھر اندر ڈالتا گیا اس وقت اس کی ببلی اندر سے خاصی گیلی ہو چکی تھی میں آہستہ آہستہ اندر جاتے لن کو دیکھ رہا تھا لن سات انچ سے آگے جانے لگا تو اس نے وشششش کے ساتھ اپنا ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ دیا زینت کے پاؤں میرے ہاتھوں میں تھے جس سے میں نے اس کی ٹانگیں اٹھائی ہوئی تھی اور میں آرام آرام سے اندر باہر ہوتے لن کو دیکھ رہا تھا میں جھٹکوں کی تیزی کے ساتھ زینت کے اوپر لیٹتا چلا گیا اپنے سینے کا وزن میں نے زینت پر ڈال لیا اور نچلے دھڑ کو فری کر کے جھٹکے مارتا رہا زینت کا جسم نارمل مگر ٹائٹ تھا بہت دیر بعد میں جھٹکوں میں تیزی آنے لگی اور پھر آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگا چند منٹ بعد میں نے اپنی منی زینت کے پیٹ چھوڑ دی اور اسی وقت اس کا پانی بھی دوسری بار نکل گیا کچھ دیر بعد میں نے لن کو باہر نکالا نکالا اور اپنے ساتھ زینت کو چپکاتے ہوئے کمبل اوڑھ لیا گھٹڑی پر 3:10 بج رہے تھے صبح آنکھ کھلے تو زینت باتھ روم جا چکی تھی 9:20 بج رہے تھے اور سیلنٹ پر لگامو با ئل ویبریشن کرنے لگا نعمت کی کال آرہی تھی کچھ مزید پیسوں کی ضرورت تھی اسے میں نے کچھ دیر میں ہسپتال آنے کا کہہ کر کال کاٹ دی تھی۔ نعمت کی کال کے بعد میں نے کمبل چہرے پر ڈال لیا کمبل سے وہی خاص قسم کی میٹھی خوشبو آرہی تھی جو زینت کے جسم سے آتی تھی اور دل کرتا ہے کہ اس کے جسم سے لگ کے پڑار ہوں اور کوئی کام نہ ہو میں نے اپنے ننگے جسم پر چادر لپیٹی اور دوسرے کمرے کے واش روم چلا گیا میں واپس آکر دیکھا تو زینت کے کپڑے ابھی تک بیڈ پر پڑے تھے اور وہ باتھ روم سے باہر نہیں آئی تھی کل شام کو زینت کے نہانے اور نیا سوٹ پہننے کے بعد گو اس کار نگ کافی نکھر چکا تھا اور وہ دن والی

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
"Shukriya! Apka comment hamaray liye qeemati hai."