ایک لڑکا اور لڑکی کی محبت کی کہانی


کالج کی چھوٹے شہر میں ایک مشہور یونیورسٹی تھی جہاں مختلف علاقوں سے طلباء تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔ زاہد، ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا لڑکا، انجینئرنگ کے پہلے سال کا طالب علم تھا۔ وہ خاموش طبع، محنتی اور خواب دیکھنے والا نوجوان تھا۔ دوسری طرف، عائشہ، ایک امیر خاندان کی خوبصورت اور پراعتماد لڑکی، میڈیکل کے شعبے میں پڑھ رہی تھی۔ دونوں کی ملاقات یونیورسٹی کی کینٹین میں ایک عام دن پر ہوئی، اور یہ ملاقات ان کے لیے ایک خاص یاد بن گئی۔


پہلا ملاقات


زاہد نے چائے کا کپ اٹھانے کی کوشش کی، لیکن جلد بازی میں اس کا ہاتھ لڑکھڑا گیا، اور چائے عائشہ کی کتاب پر گر گئی۔ وہ فوراً معذرت کرنے لگا، لیکن عائشہ نے مسکرا کر کہا، "کوئی بات نہیں، یہ تو ہوتا رہتا ہے۔" اس کے بعد زاہد کو محسوس ہوا کہ وہ پہلی بار کسی لڑکی کی مسکراہٹ دیکھ کر دل ہار رہا ہے۔

آہستہ آہستہ محبت

چند دنوں بعد یونیورسٹی کے ایک پروجیکٹ کے سلسلے میں دونوں کو ایک گروپ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ ان کے تعلقات کی ابتدا تھی۔ کام کے دوران، وہ ایک دوسرے کو بہتر جاننے لگے۔ عائشہ کی معصوم باتیں اور زاہد کی دانشمندانہ سوچ ایک دوسرے کو بہت متاثر کر رہی تھیں۔ زاہد ہمیشہ کوشش کرتا کہ وہ عائشہ کی مدد کرے، چاہے وہ پروجیکٹ ہو یا کسی مضمون کو سمجھنے کی بات ہو۔

رکاوٹیں اور مشکلات

کالج میں ان کے قریبی دوستوں کو ان کی بڑھتی ہوئی قربت کا علم ہوا، تو کچھ نے ان کی محبت کو سپورٹ کیا، لیکن کچھ نے طنز و تنقید کرنا شروع کر دیا۔ عائشہ کے والدین کو جب ان کے تعلقات کا علم ہوا، تو وہ بہت ناراض ہوئے۔ ان کا ماننا تھا کہ زاہد ان کے معیار کا نہیں ہے۔ زاہد کو بھی اپنے خاندان کی طرف سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن دونوں نے ان تمام مشکلات کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا۔

محبت کا امتحان

ایک دن عائشہ کے والد نے زاہد کو دھمکی دی کہ وہ ان کی بیٹی سے دور رہے، ورنہ وہ اس کے مستقبل کو برباد کر دیں گے۔ زاہد نے عائشہ کو سب کچھ بتا دیا اور کہا، "اگر تم چاہو تو ہم اپنی محبت یہیں ختم کر سکتے ہیں۔ میں تمہیں کسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا۔" لیکن عائشہ نے مضبوطی سے کہا، "زاہد، محبت قربانی مانگتی ہے، لیکن میں تمہارے بغیر اپنی زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔"


جبری شادی کا دباؤ


عائشہ کے والد نے اس کی زبردستی شادی طے کر دی۔ عائشہ کے لیے یہ سب کسی صدمے سے کم نہ تھا۔ وہ زاہد سے ملنے آئی اور رو کر کہا، "مجھے سمجھ نہیں آ رہا میں کیا کروں؟ میرے والد مجھے مجبور کر رہے ہیں۔" زاہد نے اسے حوصلہ دیا اور کہا، "ہم لڑیں گے، لیکن عقل مندی سے۔"


محبت کا انجام


عائشہ نے عدالت میں جا کر اپنے والدین کی مرضی کے خلاف جانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے دوستوں اور زاہد کے قریبی لوگوں نے ان کی حمایت کی۔ عدالت نے فیصلہ سنایا کہ عائشہ اپنی مرضی سے شادی کر سکتی ہے۔ اس کے بعد، زاہد اور عائشہ نے نکاح کر لیا۔

نئی شروعات

شادی کے بعد، دونوں نے اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے محنت کی۔ زاہد نے انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کی اور ایک کامیاب پروجیکٹ مینجر بن گیا، جبکہ عائشہ نے میڈیکل کے شعبے میں ایک ماہر ڈاکٹر کے طور پر اپنا نام بنایا۔ دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی کی ہر مشکل کا سامنا کیا اور ثابت کیا کہ سچی محبت کسی بھی رکاوٹ کو عبور کر سکتی ہے۔

کہانی کا سبق

محبت صرف ایک جذبہ نہیں، بلکہ اعتماد، قربانی اور حوصلے کا نام ہے۔ زاہد اور عائشہ کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ مشکلات کے باوجود، اگر انسان سچے دل سے اپنے خواب اور محبت کو اپنائے، تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔


تبصرے

New Urdu Stories

ماں کی محبت – ایک دل کو چھو لینے والی کہانیماں کی محبت – ایک دل کو چھو لینے والی کہانی

فاطمہ اور عمران کی موٹر وے پر آخری ملاقات — ایک دل کو چھو لینے والی کہانی

امتحان کی گزرگاہ: ایک مخلص انسان کی کہانی"