Noshin Ki Kahani – 6 Saal Baad Allah Ne Rizq-e-Aulad Ata Kia | Emotional Urdu Story
نوشین کو 6سال بعد بیٹا پیدا ہوا
شادی کے چھ سال بعد نوشین حاملہ ہوئی تھی۔ سب بہت خوش تھے، افان تو اسے پلکوں پر بٹھا رہا تھا۔ دیکھتے دیکھتے وقت گزرا اور نوشین کو ڈیلیوری کے لیے ہسپتال لے گئے۔ آپریشن کی وجہ سے وہ نیم بے ہوشی میں تھی، اور اپنا بچہ نہ دیکھ سکی۔ پر نرس اور ڈاکٹر بچے کو دیکھ کر خوشی سے توبہ کرنے لگے۔ نوشین کی ماں نفرت سے بولی، "اگر یہ بچہ پیدا کرتے، کاش تم مر جاتی!" نوشین سوچتی رہی کہ وہ دنیا کو کیا منہ دکھائے گی۔ اتنے میں افان خوشی سے مٹھائی لایا، پر بچے کو دیکھتے ہی سنگدل ہو گیا۔ اگلے لمحے نفرت سے نوشین دیکھا چلا گیا ۔ وہ روتے ہوئے اپنا بچہ اٹھائی، اور جب اس کی شکل دیکھی تو دنیا اس کے پاؤں تلے سے نکل گئی۔
نوشین کی شادی ایک ایسے خاندان میں ہوئی جسے لوگ شہر بھر میں رئیس کہتے تھے۔ وسیع و عریض حویلی، نوکروں کی قطاریں، سونے چاندی کے برتن، قیمتی فرنیچر اور خوشبودار کمروں میں رہنا اس کی قسمت میں لکھا گیا تھا۔ ابتدا میں اسے لگا جیسے خواب حقیقت بن گئے ہوں۔ شادی کے چند دنوں بعد، جب وہ اس گھر کے ماحول سے آشنا ہوئی، تو دل میں شکر ادا کیا کہ اللہ نے اسے اتنی خوشحال زندگی دی۔
افان بظاہر سخت مزاج تھا، مگر نوشین کے ساتھ نرم دل اور خیال رکھنے والا نکلا۔ وہ اسے دیکھ کر اکثر مسکراتا اور کہتا، "تمہاری مسکراہٹ میرے دن کی روشنی ہے۔" یہ الفاظ سن کر نوشین کا دل باغ باغ ہو جاتا۔ شام کو دونوں ساتھ بیٹھ کر چائے پیتے، اور افان پوچھتا، "کیا تمہیں یہاں کوئی کمی محسوس نہیں ہوتی؟" نوشین جھٹ سے کہتی، "جب تم ساتھ ہو تو اور کیا چاہیے!" افان خوش ہو کر اس کا ہاتھ تھام لیتا۔
ان دنوں نوشین کو لگتا تھا کہ شاید یہی اصل زندگی ہے، محبت اور سکون کی زندگی۔ مگر خوشی زیادہ دن قائم نہ رہی۔ کچھ مہینے گزرے اور خاندان والوں کے ہاں باتیں ہونے لگیں۔ اس کی ساس اکثر ٹھنڈی آہیں بھرتی اور کہتی، "ہائے، اتنے مہینے ہو گئے، مگر خوشخبری کی کوئی صورت نہیں۔ یہ دولت بھی کس کام کی، جب گھر میں بچے کی ہنسی نہ گونجے!" ان کے الفاظ تیر کی طرح نوشین کے دل میں لگتے، وہ شرمندگی اور دکھ کے مارے کچھ بول نہ پاتی۔
رات کو جب اکیلی گلزار لاہور کے کمرے میں بیٹھتی، تو آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے۔ کبھی دل چاہتا سب کچھ افان کو بتائے، مگر سوچتی کہ وہ بھی پریشان ہو جائیں گے، اس لیے چپ رہتی۔ گھر کے دوسرے افراد بھی ساس کی زبان سے متاثر ہونے لگے۔ جب بھی کوئی تقریب ہوتی، خواتین قریب آ کر پوچھتیں، "ابھی تک کوئی خوشخبری نہیں ملی؟" نوشین مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیتی، "اللہ بہتر جانتا ہے!" مگر اندر سے دل چور چور ہ
و جاتا۔
نوشین کے دل میں خوشی اور خوف کا عجیب سا ملا جلا احساس تھا۔ شہر کے روشن اور وسیع محلے میں رہتے ہوئے بھی وہ کبھی کبھی تنہائی اور اکیلے پن کا شکار ہو جاتی تھی۔ افان کی محبت اور شفقت اسے سکون دیتی تھی، مگر خاندان کے دباؤ نے ہمیشہ اس کے دل پر بوجھ ڈال رکھا تھا۔
ایک شام جب سب لوگ شام کی چائے کے بعد اپنے کمرے میں چلے گئے، نوشین نے چھت پر جا کر ہلکی ہوا میں سانس لیا۔ وہاں سے وہ گلزار لاہور کی روشنیوں کو دیکھ رہی تھی، اور دل ہی دل میں دعا کر رہی تھی کہ اللہ اسے اور افان کو جلد اولاد کی خوشی دے۔ وہ اپنے بیٹے یا بیٹی کے بارے میں سوچ رہی تھی، جو شاید کبھی اس کی زندگی میں روشنی لے آئے۔
اچانک افان کی نرم آواز نے اسے چونکا دیا، "نوشین، تم یہاں ہو؟"
نوشین نے پلٹ کر دیکھا، اور اس کے چہرے پر وہ محبت اور فکر کی جھلک صاف نظر آئی۔ "ہاں، افان، میں تھوڑی دیر کے لیے تنہا آنا چاہتی تھی۔"
افان قریب آ کر کھڑا ہوا اور اس کے ہاتھ تھام لیا، "میں جانتا ہوں کہ یہ سب تمہارے لیے آسان نہیں ہے، مگر میں تمہارے ساتھ ہوں، ہمیشہ کے لیے۔"
نوشین نے افان کی آنکھوں میں سچائی اور محبت دیکھی اور دل کو کچھ سکون ملا۔ وہ جانتی تھی کہ خاندان کے الفاظ اور دباؤ ہر دن ان کے رشتے کے درمیان کھچاؤ پیدا کرتے ہیں، مگر افان کی محبت نے اسے مضبوط رکھا۔
کچھ دن بعد خاندان کے دیگر افراد نے ایک تقریب کا اہتمام کیا۔ اس دن بھی ساس نے اپنے روایتی انداز میں نوشین کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر نشانہ بنایا۔ مگر افان نے ہمت سے کہا، "امی، ہر فرد اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرے، اور نوشین ہمارے گھر کی عزت اور محبت کی مستحق ہے۔"
نوشین دل ہی دل میں خوش ہوئی، مگر اس کی آنکھوں میں نم آنسو تھے، کیونکہ وہ جانتی تھی کہ یہ جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔
رات کو جب سب سو گئے، نوشین بیٹے کے کمرے میں گئی، جو ابھی چھوٹا سا بچہ تھا، اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر خاموشی سے دعا کرنے لگی۔ اس نے اللہ سے مانگا کہ اس کے بیٹے کو ایک اچھی اور محفوظ زندگی ملے، اور وہ سب مشکلات کے باوجود اپنی محبت اور قربانی کی وجہ سے خوشیوں کے لمحات دیکھے۔
نوشین کے دل میں یہ عزم پیدا ہوا کہ وہ اپنی زندگی میں ہر حال میں مضبوط رہے گی، چاہے حالات کتنے بھی مشکل ہوں۔ افان کی محبت اور بیٹے کی معصوم مسکراہٹ نے اسے یہ احساس دلا دیا کہ زندگی کے سب مشکلات کے باوجود، محبت اور صبر کا پھل ہمیشہ
میٹھا ہوتا ہے۔
نوشین نے دن بھر کے کام ختم کرنے کے بعد بیٹے کے کمرے میں جا کر اسے کہانی سنائی۔ بیٹے کی آنکھوں میں تجسس اور محبت کے ملا جلا جذبے نے نوشین کے دل کو خوشی سے بھر دیا۔ افان بھی قریب آیا، اور بیٹے کی معصوم مسکراہٹ دیکھ کر اس کے دل میں سکون پیدا ہوا۔
کچھ دنوں بعد نوشین نے فیصلہ کیا کہ بیٹے کی تعلیم اور نشوونما کے لیے اسے شہر کے بہترین اسکول میں داخل کرائیں گی۔ افان نے اس کی ہر بات کی حمایت کی، اور دونوں نے مل کر بچے کے لیے ہر ممکن انتظامات کیے۔ شہر کی رونق اور وسائل کے باوجود نوشین نے محسوس کیا کہ اصل خوشی اور سکون بیٹے کی کامیابی اور صحت میں چھپی ہے۔
ایک دن جب نوشین بازار گئی تو اس نے محلے کی عورتیں دیکھیں جو پہلے اس کے خلاف چغلیاں کرتی تھیں۔ اب وہ خاموشی سے اس کی قربانی اور محبت کی قدر کر رہی تھیں۔ نوشین نے دل ہی دل میں سوچا کہ لوگ ہمیشہ دوسروں کے دکھ اور کامیابی کو سمجھ نہیں پاتے، مگر سچائی اور صبر آخر کار سب کے سامنے آ جاتا ہے۔
رات کو گھر واپس آ کر نوشین نے افان کے ساتھ بیٹھ کر مستقبل کی باتیں کیں۔ افان نے کہا، "نوشین، میں نے ہمیشہ تمہاری قربانی اور صبر کو دیکھا ہے، اور اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر خوشیوں کا حصہ بنیں۔" نوشین نے مسکرا کر جواب دیا، "افان، تمہارے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔ تمہارے ساتھ زندگی کا ہر لمحہ قیمتی ہے۔"
نوشین نے محسوس کیا کہ زندگی میں سب کچھ دولت اور آسائش نہیں، بلکہ محبت، قربانی، اور خاندان کا تعاون اصل سکون دیتے ہیں۔ اسی شام نوشین نے بیٹے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا، "بیٹا، تمہاری خوشیاں ہماری خوشیاں ہیں، اور ہم ہمیشہ تمہارے ساتھ ہیں۔" بیٹے نے مسکرا کر جواب دیا، "امی، میں جانتا ہوں، اور یہ سب محبت اور دعا کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔"
افان بھی اس منظر کو دیکھ کر دل ہی دل میں شکر گزار تھا۔ اسے احساس ہوا کہ کبھی شک اور غلط فہمیاں زندگی میں اندھیروں کی طرح چھا جاتی ہیں، مگر سچائی اور محبت کے چراغ ہمیشہ راستہ دکھاتے ہیں۔ نوشین نے رات کو بیٹے کے کمرے میں بیٹھ کر دعا کی کہ اللہ اسے اور اس کے خاندان کو ہمیشہ خوشیوں اور محبت سے بھر دے۔
یہ لمحے نوشین کے لیے ایک نیا آغاز تھے۔ اب وہ جانتی تھی کہ مشکلات کے باوجود صبر اور ایمان سے ہر دکھ کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ افان، نوشین، اور بیٹا ایک دوسرے کی محبت اور حمایت کے باعث ہر چیلنج سے گزرتے ہوئے مضبوط
ہو رہے تھے۔
نوشین کے دل میں اب ایک نیا حوصلہ پیدا ہو گیا تھا۔ زندگی کے ان مشکلات اور چیلنجز کے بعد، اس نے محسوس کیا کہ حقیقی سکون اور خوشی صرف صبر، ایمان اور محبت میں چھپی ہے۔ افان بھی اب ہر فیصلے میں اس کے ساتھ کھڑا تھا، اور دونوں نے مل کر اپنے بیٹے کی تربیت اور مستقبل کی منصوبہ بندی شروع کر دی تھی۔
ایک دن نوشین نے بیٹے کے لیے اسکول کی رجسٹریشن مکمل کی۔ افان نے بچے کے ہونہار مستقبل کے لیے کتابیں اور تعلیم کے تمام وسائل فراہم کیے۔ نوشین نے سوچا کہ اب جو دن گزارے گئے وہ سب صبر اور قربانی کی قیمت تھے۔ شہر کے شور اور مصروف زندگی کے باوجود، وہ اپنے بچے کی خوشی اور کامیابی میں دنیا کی سب خوشیوں کو محسوس کرتی تھی۔
نوشین نے افان کے ساتھ بیٹھ کر یہ بھی فیصلہ کیا کہ ہر ہفتے وہ بیٹے کے ساتھ باہر جائیں گے، اسے مختلف تجربات اور تعلیم کے مواقع فراہم کریں گے، تاکہ وہ ایک مضبوط اور بااخلاق انسان بن سکے۔ اس لمحے نوشین نے دل ہی دل میں کہا، "یہ سب میری اور افان کی محبت اور قربانی کا نتیجہ ہے۔" افان نے مسکرا کر کہا، "یہ سب تمہاری محنت اور صبر کی وجہ سے ممکن ہوا ہے، نوشین۔"
رات کے وقت نوشین اپنے بیٹے کے کمرے میں بیٹھی، اس کی مسکراہٹ دیکھ کر دل کو سکون ملا۔ اس نے سوچا کہ جو دن اس نے خود مشکلات میں گزارے، وہ اب سب کچھ بہتر بنانے کی بنیاد بن گئے ہیں۔ نوشین نے دعا کی، "یا اللہ، ہمیشہ ہمارے خاندان پر اپنی رحمت اور خوشیاں نازل فرما، ہمیں ہر مشکل سے گزار اور ہمیں اپنے بیٹے کے ساتھ خوشیوں میں بھر دے۔"
اسی دوران افان نے محسوس کیا کہ اس کی زندگی میں سب سے بڑی کامیابی صرف دولت یا آسائش نہیں، بلکہ اپنے خاندان کی محبت اور حمایت ہے۔ اس نے نوشین کا ہاتھ پکڑ کر کہا، "ہم سب کے لیے اصل کامیابی یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہوں اور ہر لمحہ محبت سے گزاریں۔" نوشین نے مسکرا کر جواب دیا، "افان، اب مجھے یقین ہے کہ مشکلات کے بعد بھی روشنی ہمیشہ آتی ہے، اور ہمارا بیٹا اس روشنی کا سب سے قیمتی حصہ ہے۔"
نوشین، افان اور بیٹا اب ایک دوسرے کی محبت اور حوصلے کی طاقت سے مضبوط ہو گئے تھے۔ نوشین نے محسوس کیا کہ زندگی کے ہر دھچکے اور مشکلات کے بعد، صبر اور ایمان انسان کو مضبوط اور کامیاب بناتے ہیں۔ اب نہ صرف اس کے دل کی گہرائی میں سکون تھا بلکہ افان اور بیٹے کے ساتھ ہر لمحہ خوشیوں سے بھرا ہوا تھا۔
اسی طرح، نوشین نے یہ بھی سیکھا کہ حقیقت میں دولت اور آسائشیں وقتی خوشی دیتی ہیں، مگر اصل سکون، خوشی اور کامیابی صبر، قربانی اور سچائی سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ سب سبق اس کے دل میں ہمیشہ کے لیے
نقش ہو گئے۔
<h3>مزید پڑھیں:</h3>
<ul>
<li><a href="https://www.umairkahaniblog.uk/2025/09/noshin-ki-kahani-6-saal-baad-allah-ne.html">نوشین کی کہانی – 6 سال بعد اللہ نے</a></li>
<li><a href="https://www.umairkahaniblog.uk/2025/08/mohabbat-ka-woh-khat-jo-kabhi-post-na.html">محبت کا وہ خط جو کبھی پوسٹ نہ ہوا</a></li>
<li><a href="https://www.umairkahaniblog.uk/2025/07/mohabbat-mein-dhokay-ki-dardnaak-kahani.html">محبت میں دھوکے کی دردناک کہانی</a></li>
</ul>
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
"Shukriya! Apka comment hamaray liye qeemati hai."