Maa Ki Dua Ne Meri Zindagi Ka Rukh Badal Diya | Heart Touching Islamic Moral Story
ماں کی دعا کا کمال
میرا نام حسان ہے، اور میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوا جہاں خواب بہت بڑے تھے لیکن وسائل بہت محدود۔ اماں نے اپنی زندگی ہمارے لیے وقف کر دی تھی، دن رات محنت کرتی رہیں تاکہ ہم دو بھائی سکون اور عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ اماں کے ہاتھوں میں جادو تھا، کپڑوں کے ٹکڑوں کو ایک خوبصورت لباس میں بدل دیتی تھیں، اور ہمیں کبھی یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ ہم کچھ کمی میں ہیں۔
میرا بڑا بھائی عدیل ہمیشہ اپنی کامیابیوں کے پیچھے بھاگتا رہا، اماں کی محبت اور توجہ میں زیادہ حصہ لینے کی خواہش نہ تھی، وہ صرف دنیا کی نظر میں کامیاب ہونا چاہتا تھا۔ میں اماں کے قریب رہ کر سکون محسوس کرتا، ان کے ساتھ وقت گزارنا اور چھوٹے چھوٹے کاموں میں ہاتھ بٹانا میری خوشی تھی۔
ایک دن اماں نے مجھے ایک کمرے میں بلا کر کہا، "حسان، تمہارے لیے ایک خاص کام ہے۔" میں حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ اماں میری طرف دیکھ کر مسکرا رہی ہیں۔ کمرے میں بیٹھ کر انہوں نے پرانے صندوق کا دروازہ کھولا اور کہا، "یہ سب کچھ تمہارے لیے محفوظ کیا گیا ہے، جو تمہارے صبر اور خدمت کا صلہ ہے۔" میں ہاتھ پھیلائے بغیر رہا، کیونکہ میں سمجھ ہی نہیں پایا کہ یہ سب حقیقت ہے یا خواب۔
اس صندوق میں سونا، قیمتی کپڑے اور کچھ دستاویزات تھیں۔ میری آنکھیں حیرت سے پھٹی رہ گئیں۔ میں نے اماں سے پوچھا، "امی، یہ سب میرے لیے؟" اماں نے سر ہلاتے ہوئے کہا، "ہاں بیٹا، یہ سب کچھ تمہارے لیے ہے، کیونکہ تم نے ہمیشہ خدمت اور محبت میں سب کچھ دیا، بغیر کسی شکایت کے۔"
میرے دل میں ایک عجیب سی خوشی اور رنج دونوں گھل مل گئے۔ خوشی اس لیے کہ میری محنت رنگ لائی، اور رنج اس لیے کہ مجھے اپنے بھائی کی حرص اور دنیاوی کامیابی پر افسوس ہوا۔ میں نے یہ وعدہ کیا کہ میں اپنے ہاتھوں سے اس خزانے کا تحفظ کروں گا اور اماں کی زندگی کے آخری لمحوں کی عزت کو ہمیشہ یاد رکھوں گا۔
لیکن ساتھ ہی ایک خوف بھی تھا، کہ یہ ذمہ داری آسان نہیں ہوگی۔ میں نے سوچا کہ اگر میں اس گھر کو صحیح طرح سنبھال نہ سکا تو اماں کی قربانی اور میری محنت سب ضائع ہو جائے گی۔ میں نے دل میں حلف لیا کہ چاہے حالات جیسے بھی ہوں، میں کبھی ہار نہیں مانوں گا اور اس گھر کو وہ مقام دلاؤں گا جس کا حقدار یہ ہے۔
حسان کے لیے زندگی نے ابھی سے امتحان شروع کر دیا تھا۔ اماں کی موت کے بعد گھر کی زمہ داری اس کے کندھوں پر تھی، اور وہ سمجھ چکا تھا کہ محنت اور صبر کے بغیر یہاں سکون حاصل نہیں ہو سکتا۔ پرانا کچا مکان، جو اس کی ماں نے اسے چھوڑا تھا، سنسان اور بوسیدہ نظر آ رہا تھا۔ ہر کونے میں ماضی کی یادیں چھپی ہوئی تھیں، لیکن اب اسے یہ یادیں سکون نہیں دے رہیں تھیں بلکہ بوجھ محسوس ہو رہا تھا۔
حسان نے صبح جلدی اٹھ کر مکان کی صفائی شروع کی۔ دیواریں، چھت اور فرش سب پرانی حالت میں تھے، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔ جوانی کے جوش اور خدمت کی لگن نے اسے ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ دیا۔ کھدائی کے دوران اچانک اس کی نظر زمین میں دھندلی روشنی پر پڑی، اور دل دھک سے رہ گیا۔ وہ نے ہاتھ بڑھا کر دیکھنے کی کوشش کی تو سامنے سونے کے چند ٹکڑے اور چھوٹے خزانوں کی جھلک دیکھ کر دل خوشی سے دھڑکنے لگا۔
حسان نے یہ سمجھا کہ اماں نے یہ سب اس لیے چھپایا تھا تاکہ صرف وہ بچہ جو صبر، خدمت اور محبت میں سچا ہے، یہ خزانہ حاصل کرے۔ اس لمحے میں اسے اپنی ماں کی آنکھوں کی روشنی محسوس ہوئی، اور دل میں عزم پیدا ہوا کہ وہ کبھی اس قربانی کو ضائع نہیں ہونے دے گا۔
ساتھ ہی ایک اور سوچ نے اسے پریشان کر دیا۔ بھائی عدیل، جو پہلے کبھی گھر کے کام کا حصہ نہ تھا، ہمیشہ دنیاوی کامیابیوں میں مشغول رہا، شاید اس کی نظر میں حسان کی خدمت چھوٹا اور بیکار کام تھا۔ لیکن حسان جانتا تھا کہ یہ خزانہ اور یہ مکان صرف اس کی لگن اور صبر کا صلہ ہیں، اور وہ کسی بھی صورت میں اسے اپنے ہاتھوں سے بچائے گا۔
روزمرہ کے کاموں کے ساتھ ساتھ حسان نے مکان کی مرمت شروع کی۔ فرش پکا کیا، دروازے اور کھڑکیاں ٹھیک کیں، چھت کے سوراخ بھرے، اور دیواروں پر سفید پٹائی کر کے جگہ کو نئی زندگی دی۔ ہر لمحہ اس کے دل میں ماں کی قربانی اور محبت کی یاد تازہ ہو رہی تھی، اور آنکھوں میں آنسو چھپانے کے باوجود دل میں سکون بڑھ رہا تھا۔
اسی دوران حسان نے اپنے اندر یہ عزم پیدا کیا کہ وہ نہ صرف گھر سنوارے گا بلکہ اپنے بھائی عدیل کو بھی دکھائے گا کہ زندگی میں عزت اور مقام دولت سے زیادہ صبر، خدمت اور محبت سے حاصل ہوتا ہے۔ وہ جانتا تھا کہ یہ امتحان اس کے لیے آسان نہیں، لیکن دل کی مضبوطی اور ماں کی نصیحت اسے ہر قدم پر حوصلہ دے رہی تھی۔
رات کے وقت جب وہ بستر پر لیٹا تو دل میں ایک امید بھی تھی اور تھکن بھی۔ امید اس لیے کہ آنے والے دنوں میں وہ اپنے خوابوں اور اماں کی محنت کا صلہ پائے گا، اور تھکن اس لیے کہ اس نے آج ایک دن بھی بغیر محنت گزارا تھا۔ لیکن وہ جانتا تھا کہ یہ تھکن عارضی ہے، اور کامیابی صرف انہی کو ملتی ہے جو صبر اور محنت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑھتے ہیں۔
حسان نے اپنے مکان کی مرمت اور سونے کے خزانوں کی دریافت کے بعد ایک عزم کیا تھا کہ اب وہ اپنی زندگی میں سکون اور محبت کی تلاش بھی کرے گا۔ لیکن قسمت کی یہ کوشش اسے ایک ایسے موڑ پر لے آئی جو اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔
ایک دن وہ شہر کے ایک بازار میں گیا تاکہ مکان کی مرمت کے لیے کچھ سامان خرید سکے۔ وہاں اچانک اس کی نظر ایک لڑکی پر پڑی، جس کی موجودگی نے اس کے دل کی دھڑکنیں تیز کر دی۔ اس لڑکی کی معصوم مسکان اور آنکھوں میں چھپی اداسی نے حسان کے دل کو فوراً چھو لیا۔ پہلی نظر میں ہی اسے ایک عجیب سا سکون محسوس ہوا، اور دل کے اندر ایک چھوٹی سی امید جاگی کہ شاید یہ وہ لمحہ ہے جس کا انتظار اس کی زندگی نے طویل عرصے سے کیا تھا۔
لڑکی کا نام نادیہ تھا، اور وہ بھی ایک عام پس منظر سے تعلق رکھتی تھی۔ لیکن اس کی باتوں میں ایک نرمی، اور ہر لفظ میں ایک جذباتی گہرائی تھی، جو حسان کے دل کو چھو گئی۔ دن بہ دن ملاقاتیں بڑھتی گئیں، اور حسان نے محسوس کیا کہ اس کا دل پہلے کبھی اتنا کسی کے لیے نہیں دھڑا۔ محبت کا یہ احساس اسے خوشی کے ساتھ ساتھ درد بھی دے رہا تھا، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہ رشتہ آسان نہیں ہوگا۔
ایک دن، جب وہ دونوں شہر کے ایک چھوٹے پارک میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے، نادیہ نے حسان کے ہاتھ پکڑ کر کہا، "حسان، میں نے تمہیں دیکھا، تمہاری محنت، تمہاری قربانی، اور تمہارا صبر—یہ سب کچھ مجھے چھو گیا۔ لیکن میری زندگی کے حالات بھی آسان نہیں ہیں۔" حسان نے نرمی سے کہا، "نادیہ، میں جانتا ہوں، میں ہر مشکل میں تمہارے ساتھ ہوں گا۔"
لیکن قسمت پھر سے اس کے ساتھ کھیلنے لگی۔ حسان کے دل میں محبت کی خوشبو بڑھتی گئی، لیکن ایک دن وہ جان گیا کہ نادیہ کی زندگی میں پہلے سے کوئی وعدہ یا رشتہ تھا۔ دل ٹوٹنے کا یہ لمحہ اس کے لیے ناقابل برداشت تھا۔ اسے احساس ہوا کہ اس نے اپنی پوری زندگی ماں کی خدمت اور اپنے خوابوں کی تکمیل میں صرف کی، اور اب جب محبت کی خوشبو محسوس ہو رہی تھی، تو یہ بھی اسے چھین لی گئی۔
حسان کی آنکھوں میں آنسو تھے، لیکن وہ اپنی محبت کی خاموشی میں نادیہ کو خوش دیکھنا چاہتا تھا۔ دل کے اندر ایک درد، ایک تجسس اور ایک امید کا مرکب پیدا ہو گیا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ محبت صرف خوشی نہیں لاتی، بلکہ کبھی کبھی یہ انسان کو اپنے اندر کی گہرائیوں تک پہنچا دیتی ہے۔
رات کو جب حسان اپنے مکان کی چھت پر بیٹھا، شہر کی روشنیوں کو دیکھ رہا تھا، دل میں نادیہ کی یادیں تازی تھیں، اور آنکھوں میں اشک۔ وہ سوچ رہا تھا کہ زندگی میں محبت اور قربانی کبھی کبھار ساتھ نہیں چلتے، لیکن یہ سب تجربات ہی انسان کو مضبوط بناتے ہیں۔ دل ٹوٹا، لیکن امید ابھی بھی زندہ تھی کہ شاید ایک دن وہ اپنی محبت اور سکون دونوں کو حاصل کرے گا۔
حسان نے دن رات کی محنت کے بعد اپنا مکان سنوار لیا، سونے کے خزانے دریافت کیے، اور اپنی زندگی کو ایک نئی سمت دینے کی کوشش کی۔ لیکن دل کے اندر کی خالی جگہ، نادیہ کے لیے اس کی محبت کی شدت، اور وہ درد جو اس نے محسوس کیا تھا، کبھی ختم نہیں ہوا۔ ہر یاد، ہر لمحہ اسے نادیہ کی یاد دلاتا اور دل کے تاروں کو چھو کر اس کی آنکھوں میں آنسو لے آتا۔
ایک شام، جب وہ چھت پر بیٹھا ہوا شہر کی روشنیوں کو دیکھ رہا تھا، اچانک اسے ایک پیغام ملا۔ نادیہ کا پیغام تھا: "حسان، میں نے اپنی زندگی کے کئی دن تمہارے بغیر گزارے ہیں، لیکن ہر لمحہ تمہاری یاد مجھے جکڑتی رہی۔ میں چاہتی ہوں کہ ہم اپنی محبت کو ایک نیا آغاز دیں۔" حسان کی آنکھوں میں حیرت اور خوشی کا ملا جلا جذبہ تھا۔ دل کی دھڑکنیں تیز ہو گئی، اور اس کی روح کو ایک عجیب سکون محسوس ہوا۔
حسان نے فوراً نادیہ کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ شہر کے پارک میں پہنچا، وہیں جہاں ان کی پہلی ملاقات ہوئی تھی۔ نادیہ وہاں پہلے سے موجود تھی۔ جیسے ہی اس نے حسان کو دیکھا، وہ خود بخود دوڑتی ہوئی اس کے پاس آگئی اور گلے لگ گئی۔ یہ لمحہ اتنا جذباتی تھا کہ دونوں کے آنسو خوشی اور درد کے مرکب میں بہنے لگے۔
نادیہ نے سر جھکاتے ہوئے کہا، "حسان، میں جانتی ہوں کہ تمہاری زندگی میں مشکلات تھیں، لیکن تم نے ہر آزمائش کا مقابلہ کیا۔ میں چاہتی ہوں کہ اب ہم ایک دوسرے کے ساتھ زندگی کے ہر لمحے کا سامنا کریں۔" حسان نے اس کا ہاتھ تھام کر کہا، "نادیہ، تمہاری محبت نے مجھے وہ سب کچھ سکھایا جو دولت، مکان اور کامیابی نہیں سکھا سکتے۔ تمہارے بغیر میری زندگی مکمل نہیں ہے۔"
اس دن کے بعد حسان اور نادیہ نے اپنی محبت کو نئی شکل دی۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہر لمحہ جینے لگے، ہر دکھ اور خوشی میں شریک ہوئے۔ حسان نے نہ صرف مالی طور پر بلکہ روحانی طور پر بھی ایک نئی زندگی اختیار کی، جہاں محبت، عزت اور سکون کی روشنی ہمیشہ رہتی۔
حسان کی زندگی میں جو درد، قربانی اور جدوجہد گزری تھی، وہ اب خوشیوں میں بدل گئی تھی۔ اس نے سیکھا کہ محبت صرف خوشی نہیں لاتی، بلکہ صبر، قربانی اور وفاداری کا سبق بھی دیتی ہے۔ اور نادیہ کے ساتھ اس کی زندگی میں جو سکون اور محبت آئی، وہ ایک ایسے اختتام کی کہانی تھی جو دل کو چھو جانے والی تھی۔
رات کے آخری لمحات میں، جب شہر کی روشنی مدھم ہو رہی تھی، حسان چھت پر بیٹھا ہوا تھا۔ دل میں امن، آنکھوں میں آنسو اور ہونٹوں پر مسکراہٹ کے ساتھ، اس نے سوچا: "زندگی نے مجھے جو دکھ دیا، وہ مجھے آج کے لمحے کی قدر سکھا گیا۔ اور محبت نے ہر درد کو سکون میں بدل دیا۔"
یہ کہانی نہ صرف حسان کی محنت اور قربانی کی مثال ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ اگر انسان دل سے صبر اور محبت کرے، تو زندگی میں ہر مشکل کا حل اور ہر دکھ کا اختتام مل سکتا ہے۔

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
"Shukriya! Apka comment hamaray liye qeemati hai."