Narma Ki Dardnaak Kahani – Ishq, Ghairat Aur Aansuon Se Bhari Taqdeer


  • غربت کی زنجیروں میں جکڑا خواب

رات کے پچھلے پہر نرمہ کی جھونپڑی میں صرف چولہے کی راکھ باقی تھی، اور دل کی راکھ بھی کچھ ایسی ہی۔ شوہر عادل کے چہرے پر مایوسی کی جالی جمی 
ہوئی تھی۔ وہ کچھ بولتا نہیں تھا، صرف سوچتا تھا۔ نرمہ نے چپ چاپ ایک کپ چائے بنا کر اس کے سامنے رکھا، وہ کپ دیکھتا رہا، جیسے اس میں زندگی کے حل کی کوئی لکیر چھپی ہو۔

"عادل، ہم کب تک یوں ہی گزارہ کرتے رہیں گے؟" نرمہ کی آواز میں تھکن نہیں، بس سوال تھا۔

عادل نے لمبی سانس لی، "جب تک نصیب بدل نہیں جاتا، یا ہم کسی طرح تقدیر کو بدلنے پر مجبور نہ کر دیں۔"

نرمہ نے عزم سے کہا، "میں کام پر جانا چاہتی ہوں، فیکٹری میں۔ سنا ہے شہر کے باہر جو نئی کپڑے کی فیکٹری کھلی ہے، وہاں عورتوں کو بھی رکھ رہے ہیں۔"

عادل نے حیرت سے اسے دیکھا، "پر تم عورت ہو... اور وہاں کا ماحول؟"

"عورت ہی ہوں، اسی لیے اپنے گھر کو سہارا دینا چاہتی ہوں۔"

حصہ 2: فیکٹری، اجنبی راستے اور نئی آزمائشیں

فیکٹری کے باہر لمبی قطار میں نرمہ بھی کھڑی تھی۔ چادر کے اندر چہرہ چھپائے، نظریں جھکائے، دل میں خوف اور امید کا توازن لیے۔

جب مالک فرید کی نظر نرمہ پر پڑی، تو لمحہ بھر کو وقت رک گیا۔ فرید ایک کامیاب بزنس مین تھا، مگر اس کی آنکھوں میں ایک خلا تھا۔ وہ خلا جو اس کی بے اولادی نے پیدا کیا تھا۔ دولت تھی، فیکٹریاں تھیں، گاڑیاں تھیں... پر ایک بچہ نہیں تھا، جسے سینے سے لگا سکے۔

فرید نے نرمہ کو کام پر رکھ لیا۔ کچھ ہی دنوں میں وہ محسوس کرنے لگا کہ نرمہ اوروں سے مختلف ہے—محنتی، وفادار، باحیا۔ اور پھر ایک دن، وہ لمحہ آیا جس نے سب کچھ بدل دیا

حصہ 3: وہ پیشکش... جس نے دنیا بدل دی

ایک شام جب باقی مزدور جا چکے تھے، فرید نے نرمہ کو آفس میں بلایا۔ وہ گھبرا کر پہنچی، دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔

"نرمہ، تمہیں ایک بات کہنی ہے... جو شاید تمہارے لیے عجیب ہو، مگر میرے لیے زندگی کا سوال ہے۔"

نرمہ خاموش رہی، نظریں جھکی رہیں۔

"میں تم سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، صرف ایک مقصد کے لیے... مجھے بچہ چاہیے۔ ایک وارث۔ وعدہ کرتا ہوں، نکاح کے بعد تمہاری مکمل عزت، تمہاری مرضی، تمہارے شوہر کو بھی طلاق کے بعد تم سے نکاح کی اجازت ہوگی۔ بچہ پیدا ہونے کے بعد تمہاری مرضی، تم چلی جانا۔ میں تمہیں اتنی رقم دوں گا کہ تمہارے شوہر کی زندگی سنور جائے۔"

نرمہ کی آنکھیں بھر آئیں۔ "یہ کیسا سودا ہے؟ آپ ماں کی گود خریدنا چاہتے ہیں؟"

فرید نے آہستگی سے کہا، "میں ماں نہیں خریدنا چاہتا، بس باپ بننا چاہتا ہوں۔"

حصہ 4: عادل کا فیصلہ

نرمہ نے سب کچھ آ کر عادل کو بتایا، ایک ایک لفظ، جیسے دل چیر کر رکھ دیا ہو۔ عادل کی آنکھوں میں پہلے تو غیرت کا طوفان آیا، پھر خاموشی چھا گئی۔

"اگر تم یہ سب کر لو، تو تمہارا شوہر مر جائے گا... خود کو زندہ دفن کر دے گا۔" عادل نے کہا۔

"اور اگر ہم یوں ہی جیتے رہے تو؟... تو بھی ہم ہر دن مرتے رہیں گے۔"

عادل خاموش رہا۔ پھر وہ اٹھا، وضو کیا، اور دو نفل ادا کیے۔ آنکھوں سے آنسو بہتے رہے۔

"اگر تم راضی ہو، تو میں بھی تمہیں روکتا نہیں۔ اللہ ہمارے نیت کا حال جانتا ہے۔"

حصہ 5: نرمہ کا فیصلہ اور نئے راستے کا آغاز

نرمہ کی آنکھوں میں آنسو تھے، مگر اس کے دل میں ایک عزم جاگا تھا۔ اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو، وہ اپنے گھر والوں کی بھلائی کے لیے اس مشکل راستے پر چل پڑے گی۔

"عادل، میں تیار ہوں۔ میں تمہارے لیے، تمہارے گھر کے لیے کام کروں گی، اور جو بھی قربانی دینی ہو، دوں گی۔"

عادل نے نرمہ کو گلے لگایا اور کہا، "اللہ تمہیں ہمت دے۔ ہم مل کر سب کچھ سہہ جائیں گے۔"

حصہ 6: شہر کی زندگی اور فیکٹری کی کہانی

شہر کی رونق نرمہ کے لیے نئی تھی۔ صبح سے شام تک کام کرنے کی تھکن، فیکٹری کا شور، اور اجنبی ماحول نے اس کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا تھا۔

فیکٹری کا مالک فرید، ایک معزز شخص تھا، مگر اس کی زندگی میں خوشی کم تھی۔ اس کا دل نرمہ کی محنت اور وقار پر مائل ہوا۔

ایک دن اس نے نرمہ کو دفتر میں بلایا اور اپنی شرط رکھی۔ نرمہ نے اس پر گہری سوچ کے بعد ہاں کر دی، کیونکہ یہ اس کے اور اس کے خاندان کی بقاء کا معاملہ تھا۔

حصہ 7: نرمہ کا نیا گھر اور نئی زندگی

نرمہ اب فرید کے فراہم کردہ فلیٹ میں رہنے لگی تھی۔ شہر کی رونق اور فیکٹری کی مصروفیت کے درمیان اس کا دل اکثر اپنے گھر کی یاد میں کھو جاتا۔ دن بھر کام کی تھکن کے بعد شام کو وہ کھڑکی کے پاس بیٹھ کر آسمان کو دیکھتی، اور دل میں اپنے شوہر اسلم کے لیے دعا کرتی۔

فرید نرمہ کی ہر ضرورت کا خیال رکھتا، لیکن نرمہ کے دل میں کبھی کبھی چُبھنے والا درد بھی ہوتا کہ وہ اپنی عزت اور اپنی اولاد کے لیے کیا قربانیاں دے رہی ہے۔

حصہ 8: وعدے کی موت یا زندگی کا نیا آغاز؟

ایک دن فرید نے نرمہ کو آفس بلایا، اور کہا، "نرمہ، تمہیں جاننا چاہیے کہ میں تمہیں اپنا بیٹا دینا چاہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ رشتہ صرف ایک معاہدہ نہ رہے بلکہ زندگی بھر کا بندھن بن جائے۔"

نرمہ نے آنکھیں جھکائیں، اور جواب دیا، "میرا دل بھی یہی چاہتا ہے، مگر میرا دل گھر والوں کے لیے بھی دھڑکتا ہے۔"

فرید نے نرمہ کا ہاتھ تھاما، "میں تمہارے فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن جان لو، میں تمہارے ساتھ ہوں، چاہے کوئی بھی فیصلہ ہو۔"

حصہ 9: نرمہ کی ماں بننے کی کہانی

ماہِ نو میں نرمہ کے دل میں خوشی اور خوف دونوں کے جذبات تھے۔ اس نے اپنی زندگی میں پہلی بار ماں بننے کا خواب دیکھا، لیکن ساتھ ہی خوف بھی تھا کہ کیا وہ اس بچہ کو چھوڑ پائے گی جس کے لیے اس نے اپنی عزت کو خطرے میں ڈال دیا تھا؟

حصہ 10: نرمہ کی جدوجہد

نرمہ کے دل میں روزانہ کی ایک ہی جنگ چلتی: اپنی عزت، اپنے بچے، اور اپنے خاندان کے درمیان۔ وہ جانتی تھی کہ اس فیصلے کا بوجھ ہمیشہ اس کے ساتھ رہے گا، مگر اس کی آنکھوں میں حوصلہ تھا کہ وہ اپنے پیاروں کے لیے سب کچھ سہہ جائے گی۔

فیکٹری میں کام کرتے ہوئے، نرمہ اکثر تنہائی میں سوچتی کہ یہ قربانی کتنی بڑی ہے۔ لیکن ہر بار جب وہ اپنے بچے کی صورت میں زندگی کا نیا چراغ دیکھتی، تو اس کے حوصلے دوبارہ جوان ہو جاتے

حصہ 11: عدنان کا صبر اور محبت

عدنان، جو شروع میں صرف ایک سودے بازی کے تحت نکاح کرنا چاہتا تھا، نرمہ کی محبت اور وفاداری کو دیکھ کر اس کی قدر کرنے لگا۔ اس کی زندگی میں نرمہ کی موجودگی نے ایک نیا رنگ بھرا۔

وہ نرمہ کے ساتھ نرمی اور عزت سے پیش آنے لگا، اور نرمہ بھی اس کی شخصیت کی گہرائی کو سمجھنے لگی۔

حصہ 12: مشکل فیصلے اور نئے آغاز

وقت گزرتا گیا، اور نرمہ کے بچے کی پیدائش کا وقت قریب آ گیا۔ نرمہ نے دل میں ٹھانا کہ وہ اپنے بچے کو کبھی بھی چھوڑ کر نہیں جائے گی، چاہے کچھ بھی ہو۔

لیکن عدنان نے نرمہ کو یاد دلایا کہ ان کا معاہدہ یہ تھا کہ بچے کے پیدا ہونے کے بعد وہ طلاق لے لے گی۔ نرمہ کی آنکھوں میں آنسو آئے، مگر اس نے حوصلہ کیا اور کہا، "میں اپنے بچے کو کبھی بھی نہیں چھوڑوں گی۔"

حصہ 13: نرمہ کی جیت

نرمہ نے اپنے بچے کو سینے سے لگایا، اور دل میں عزم کیا کہ وہ اس کی ماں رہ کر رہے گی، چاہے دنیا کچھ بھی کہے۔

عدنان نے نرمہ کی مضبوطی کو دیکھا اور دل میں اسے وہ عزت دی جو کوئی پیسہ نہیں دے سکتا تھا۔

انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ نرمہ اور بچے کے ساتھ رہیں گے، اور نرمہ کی زندگی کو آسان بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

حصہ 14: نیا گھر، نیا آغاز

نرمہ اپنے شوہر عادل کے پاس واپس گئی، مگر اس بار ہاتھ میں پیسہ تھا، دل میں وقار تھا، اور آنکھوں میں روشن مستقبل کا خواب۔

عادل نے نرمہ کو اس کی قربانی اور حوصلے پر فخر کیا۔

نرمہ کی قربانی نے نہ صرف اس کے خاندان کی زندگی بدل دی، بلکہ اس نے اپنی عزت اور خودداری کو بھی محفوظ رکھا۔

اختتام

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی کی مشکلات اور آزمائشیں کبھی کبھار ہمیں ایسے راستے پر لے جاتی ہیں جہاں ہمیں اپنے جذ

بے، حوصلے اور قربانیوں کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ نرمہ کی قربانی اور عزم ہمیں یہ یاد دلاتے ہیں کہ اگر ارادہ مضبوط ہو تو کوئی بھی مشکل راہ مشکل نہیں رہتی۔

<h3>مزید پڑھیں:</h3>

<ul>

  <li><a href="https://www.umairkahaniblog.uk/2025/09/noshin-ki-kahani-6-saal-baad-allah-ne.html">نوشین کی کہانی – 6 سال بعد اللہ نے</a></li>

  <li><a href="https://www.umairkahaniblog.uk/2025/08/mohabbat-ka-woh-khat-jo-kabhi-post-na.html">محبت کا وہ خط جو کبھی پوسٹ نہ ہوا</a></li>

  <li><a href="https://www.umairkahaniblog.uk/2025/07/mohabbat-mein-dhokay-ki-dardnaak-kahani.html">محبت میں دھوکے کی دردناک کہانی</a></li>

</ul>


---

تبصرے

New Urdu Stories

ماں کی محبت – ایک دل کو چھو لینے والی کہانیماں کی محبت – ایک دل کو چھو لینے والی کہانی

فاطمہ اور عمران کی موٹر وے پر آخری ملاقات — ایک دل کو چھو لینے والی کہانی

امتحان کی گزرگاہ: ایک مخلص انسان کی کہانی"