An Emotional Heart Touching Story | Moral Story in Urdu | Sa6chi Islamic Kahani
ایک سال کی دلہن کا دردناک انجام – ایک جذباتی اور سبق آموز کہانی
شادی کو ایک سال ہو گیا تھا جب سب خوابوں کی روشنی میں بدلنے والے تھے میں نے شوہر عمران کے لئے ناشتہ بنایا وہ مسکرا کر بولا آج جلدی آؤں گا میں نے کہا ٹھیک ہے پر وہ وعدے کی پلک جھپکتے ہی اجڑی ہوئی خوشی بن گئے چند گھنٹے بعد فون کی کانپتی آواز آئی امی بولیں عمران کی گاڑی کو ٹکر لگی ہے میں بے ہوش ہو کر علمی ہسپتال پہنچی وہاں عمران بیہوش لیٹا تھا ڈاکٹروں نے بتایا وہ گہر ے کوما میں ہے میری چیخوں نے کمرے کی فضا بدل دی میں نے اس کے ہاتھ پکڑے اور اس کا نام بار بار پکارا مگر خاموشی نے جواب دیا سسرال والوں کی نظریں فوراً بدل گئیں ساس سائرہ نے نند سے سرگوشی میں کہا یہ منحوس قدموں والی ہے اسی کی وجہ سے یہ سب ہوا میں خاموشی سے ایک کونے میں بیٹھ گئی میرے ہاتھ میں وہ کنگن تھے جو عمران نے شادی سے پہلے دیے تھے اگلے چند ہفتے میرے لیے ایک ڈراؤنے خواب کی مانند گزرے گھر میں میری قدر گھٹتی گئی مجھے نوکرانی جیسا سلوک ملا بچہ جب بھوک سے رویا میں کچن میں جا کر اسے تھوڑی سی غذا دینے لگی تو دیورانی نے آ کر وہ پلیٹ اٹھا کر زمین پر پھینک دی اور چیخ کر بولی منحوس عورت ہسپتال میں پڑا تیرا شوہر مر گیا ہے اور تو یہاں عیش کر رہی ہے میں یہ سن کر کانپ اٹھی اور دوڑتی ہوئی ہسپتال پہنچی وہاں کچھ لوگ مجھے مبارک دیتے اور علاج کے لیے پیسے کی باتیں کرنے لگے مگر جب میری نظر عمران پر پڑی تو میرا جسم سنگ ہو گیا میں نے صبر کا دامن تھام لیا اور ہر روز ہسپتال جا کر اس کے چہرے سے باتیں کیں قرآن پڑھا اور اس کے کندھے پر سر رکھ کر دعا کی میں نے دل میں عہد کیا کہ چاہے دنیا میری مخالفت کرے میں اپنے شوہر کو زندہ کر کے رہوں گی
ہسپتال کی صبحیں میری نئی روٹین بن گئیں میں فجر کے بعد اٹھتی اور سیدھا عمران کے کمرے میں آ بیٹھتی اس کی نیم بند آنکھوں کے نیچے میرے دل کی تمام امیدیں جکڑی تھیں وقت گزرتا گیا مگر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی نرسیں اور ڈاکٹر ہر روز امید کی نرم سرگوشی کرتے مگر گھر والوں کا رویہ سخت اور تلخ ہوتا گیا ساس سائرہ کی نظروں میں شک کے بیج پلنے لگے اور نند فرحہ کی سرگوشیاں میرے کانوں میں خنجر کی طرح گھس جاتی تھیں میں نے صبر کے لباس پہنے رکھے اور خاموشی سے اپنے بچے کے لیے، شوہر کے لیے دعائیں تیز کیں ایک دن جب بچہ رات کو زور زور سے رو رہا تھا میں نے کچن میں جا کر تھوڑا سا بھنا ہوا گوشت دیا کہ اچانک جیٹھ فیصل آ گیا اور وہ اپنی مسکراہٹ کے ساتھ کہنے لگا یہ زیادہ دیر تک ایسا نہیں رہ سکتا میں تمہارا ساتھ دوں گا اس کی آنکھوں میں وہ چمک تھی جو مجھے بیچین کرتی تھی میں نے سختی سے انکار کیا مگر وہ بار بار بہانے سے کمرے میں آتا اور خدمت کے نام پر قریب آتا رہا اس کے چھوٹے چھوٹے اشارے اور چھپے ہوئے تحفے گھر والوں کی آنکھوں میں میرے خلاف شبہ بڑھاتے گئے ایک دن ساس نے کہا تم ہمارے گھر میں رہ کر بوجھ بن گئی ہو تمہارا یہاں ٹھہرانا ٹھیک نہیں ہے میں نے خاموشی سے اپنے دل کو سنبھالا اور کہا میں جانے والی نہیں میں یہاں رہوں گی کیونکہ میرا فرض اور میری محبت مجھے یہاں رکھتی ہے میں نے ہسپتال کی فیسیں ادا کرنے کے لیے چھوٹے کام شروع کر دیے اور رات کو عمران کے پاس بیٹھ کر اسے اپنی کہانیاں سنائی اور ہر دن اسے یاد دلایا کہ وہ میری جان ہے ایک رات جب میں ساکت بیٹھی ہوئی تھی عمران کی انگلی نے ہلکا سا جنبش دکھائی نرس دوڑی اور ڈاکٹر نے کہا یہ ایک اچھی علامت ہے میں نے اللہ کا شکر ادا کیا مگر یہی وہ لمحہ تھا جب جیٹھ کا رویہ مزید خطرناک ہو گیا اور ساس کی ناراضی عمیق ہو گئی میں نے اپنے اندر ایک مضبوطی محسوس کی اور دل کیا کہ مجھے اپنی حفاظت کرنی ہے میں نے دروازے پر پرانی کنڈی لگائی اور ہر گزارت میں حوصلہ بڑھایا
وقت کے ساتھ عمران کی حالت میں آہستہ آہستہ بہتری کی جھلک نظر آنے لگی اس کی پلکوں کی جنبش میرے لیے پوری دنیا سے بڑھ کر خوشی تھی میں روز اسے پرانی باتیں سناتا اور اس کے ہاتھ پکڑ کر کہتی تم نے کہا تھا کہ تم میری زندگی پوری کرو گے وہ کمزور مگر محبت بھری آواز میں میرا نام لیتا کچھ دن بعد جب اس کی آنکھیں مکمل طور پر کھل گئیں تو میری روح کو قرار ملا میں نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیر کر کہا تم واپس آ گئے ہو عمران نے میری طرف دیکھا اور آہستہ سے مسکرا دیا اس کی مسکراہٹ میری تڑپوں کی تسکین تھی مگر صحت مکمل طور پر بحال نہیں تھی ہم نے مشترکہ عزم کیا کہ ہم مل کر ہر مشقت کا مقابلہ کریں گھر والوں کا برتاؤ بدلا مگر مکمل یقین نہیں آیا جیٹھ فیصل پھر مہربانی کا نقاب پہن کر قریب آیا اس نے پھلوں کی ٹوکری اور تحائف رکھے اور کہا میں تمہاری مدد کروں گا میں نے ان سب کو ٹھکرا دیا اور کہا ہماری مدد اللہ اور اپنی محنت سے ہو گی ایک دن ساس سائرہ نے آہستہ سے کہا میں نے ظلم کیا تھا تمہارا صبر حیران کن ہے میں نے خاموشی سے اس کا ہاتھ تھاما اور کہا ہمیں ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھنا چاہیے ہم نے مل کر گھر کے مسائل حل کیے اور عمران کی تھراپی جاری رکھی میں نے دن رات محنت کی اور آخر کار ہمارے چھوٹے چھوٹے کاموں نے گھر کا بوجھ کم کیا ہمارے رشتے میں نرمی اور قربت آئی اور ہم نے محسوس کیا کہ آزمائش نے ہمیں الگ کرنے کے بجائے جوڑ دیا ہے ایک شام جب ہم چھت پر بیٹھے تھے اور ہوا میں خنکی تھی عمران نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں مضبوطی سے پکڑا اور کہا تم میری سب سے بڑی طاقت ہو اس لمحے لگا جیسے دنیا کی ہر شے نے ہماری محبت کا جشن منایا
کئی ماہ کی محنت اور دعاؤں کے بعد ہماری زندگی میں خوشیوں کی کرن آئی ہم نے ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا اور آہستہ آہستہ حالات بہتر ہوئے عمران کی صحت نے مزید استحکام پایا اور اس کی آواز میں وہ سابقہ مٹھاس لوٹ آئی ایک دن جب ڈاکٹر نے بتایا کہ ہم بچے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں تو ہماری آنکھوں میں امید کی روشنی جھلک اٹھی ہم نے مل کر نئی زندگی کا فیصلہ کیا اور جلد ہی ہم نے ارمان کو خوش آمدید کہا جب ہمارا بیٹا کمرے میں آیا تو اس کی پہلی مسکراہٹ نے ہمیں وہ سب دکھ بھلا دیے جو کبھی ہماری روزی تھی ساس سائرہ کا رویہ پوری طرح بدل گیا اور اس نے بار بار معافی مانگی میں نے ان کی معافی قبول کی کیونکہ نفرت کا ردعمل نفرت ہی لاتا ہے مگر معافی دل کو سکون دیتی ہے ہم نے گھر کو محبت اور محنت سے سنوارا اور جیٹھ فیصل نے آخر کار خود کو بدلنے کی کوشش کی مگر ہمیں اپنی حفاظت کا فیصلہ کر کے فاصلے بنانا پڑا ایک دن جب ماضی کا ایک سایہ دروازے پر آیا تو عمران کے سامنے میں نے واضح کر دیا کہ ہمارے رشتے میں اب کوئی جگہ نہیں ہے ہم نے اپنے ارمان اور اپنے سکون کو فوقیت دی اس دن کے بعد ہم نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ہم نے سکون کو اپنایا اور اپنی محبت کو زندگی کی بنیاد بنایا میں نے ہر رات دعا میں کہا یا رب میری محبت کو اپنے سپرد کرتا ہوں اور اسی دعا کے ہمسفر ہم نے اپنے ارمان کو بڑھتے دیکھا اور محبت کو اپنی زندگی میں ہر دن نیا رنگ ملتا رہا اب جب بھی چاندنی رات آتی تو میں عمران کے ساتھ بیٹھ کر کہتی ہوں دیکھو وہ سب کچھ جو ٹوٹا تھا آج خوبصورتی میں بدل گیا اور میں نے محسوس کیا کہ صبر دعا اور سچی محبت سے ہر تاریکی کو روشنی میں بدلا جا سکتا ہے ہم نے محنت کی ہم نے انتظار کیا اور آخر کار زندگی نے ہمیں وہ تمام انعام دے دیا جس کے ہم مستحق تھے
دوست
یہ چاروں حصے بالکل مسلسل ترتیب کے ساتھ ہیں نام جگہ اور واقعے یکساں رکھے گئے ہیں اگر آپ چاہیں تو میں اب یہی چاروں حصوں کو ایک ہی ڈاکیومنٹ میں دے دوں گا تاکہ آپ براہ راست کمپوزنگ اور وائس اوور کے لیے لے سکیں اور اگر کہیں اور لفظی ایڈجسٹمنٹ یا کوئی مخصوص لائن آپ چاہتے ہو تو میں فوراً وہ بھی کر دوں گا دوبارہ معذرت قبول کرنا اور بتا دیں میں یہ فائل کس فارمیٹ میں بنا کر آپ کو دوں تی تاکہ آپ کام فوراً شروع کر سکیں

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
"Shukriya! Apka comment hamaray liye qeemati hai."